IHC judge says false accusers of blasphemy to be charged twice

4
256

ISLAMABAD: Islamabad High Court (IHC) Justice Shaukat Aziz Siddiqui on Friday said that a person making false accusation of blasphemy against someone should be charged with two counts.

During hearing of a blasphemous content case registered against five people, Justice Siddiqui remarked that without credible evidence, no action could be taken against the accused.

“It is up to the court to decide whether the evidence against the accused persons is sufficient or if they were wrongly accused of blasphemy,” he said.

The Federal Investigation Agency (FIA) admitted that no credible evidence was found against the five people who were accused of publishing blasphemous content on the internet.

The FIA officials informed the IHC that the agency is carrying out its work successfully; despite having only 15 investigation officers to tackle around 12,000 complaints of cybercrime that were received by the office.

On Dec 16, Justice Siddiqui had said that he would even summon the prime minister if he had to in connection with the blasphemous content on social media case.

Earlier in August, Justice Siddiqui, in his 116-page verdict, citing references from the Holy Quran and Hadith, ordered the Pakistan Telecommunication Authority (PTA) to devise a strategy to curb blasphemous material on social networking websites.

In March, Justice Siddiqui had ordered placing the name of alleged blasphemers on the Exit Control List (ECL).

He also directed authorities to initiate criminal cases against those committing blasphemy and to form a joint investigation team to look into the matter.

 

4 COMMENTS

  1. السلام عليكم ورحمة الله وبركاته! الله جزا خیر دے جسٹس شوکت صدیقی صاحب کو جنہوں نے پوری اسلامی دنیا میں سب سے پہلے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد شائع کرنے والوں کے خلاف کاروائی کرنے کا حکم دیا آپکے حکم کی ہی وجہ سے حکومت نے تمام اسلامی دنیا کو اکٹھا کیا آپ کا نام اپنے اس عمل کی وجہ سے ہمیشہ مسلمانوں کے دلوں میں رہے گا

  2. چونکہ عدالتوں کی کاروائی ثبوت اور قانون کے تحت ہوتی ہے اور اس کیس میں عدالت اور تحقیقاتی ٹیموں کو پیش آنے والی بین الاقوامی قانونی مشکلات کو ہم سمجھ سکتے ہیں

    یوں تو آئین کے آرٹیکل پانچ کا اطلاق سب پاکستانی شہریوں پر ہوتا ہے لیکن اگر کچھ لوگ دوہری شہریت حاصل کر لیں تو انکے خلاف قانونی کاروائی کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے

    اس کیس میں بھی ایسا ہی مسئلہ ہے اس کیس میں پاکستان سے پکڑے جانے والے ایاز نظامی شخص اور اسکے کافی ساتھیوں کو ہم سوشل میڈیا جن میں کچھ وائس چیٹ میسنجر ہیں سے جانتے ہیں

  3. یہ مختلف لوگوں کا گروپ ہے ان میں سے زیادہ تر اور شدید گستاخ لوگ کینیڈا امریکہ اور یو کے میں رہتے ہیں اور وہاں کی شہریت حاصل کئے ہوئے ہیں اور یہ سب پڑھے لکھے اور آئی ٹی کے ماہر ہیں ان میں سے کچھ مرد و عورت قادیانی فیملی سے ہیں جو دہریے بن چکے ہیں کچھ قادیانی اسائلم پر بیرون ملک آباد ہوئے جو کہ اب دہریے بن چکے ہیں اور کچھ شیعہ فیملی سے ہیں جو اب دہریے بن چکے ہیں اور چند ایک سنی فیملی سے ہیں جو کہ اب دہریے بن چکے ہیں ان میں سے کچھ کا کام صرف اسلام اور مقدس شخصیات کی توہین کرنا نہیں ہے بلکہ انکے مقاصد میں پاکستان میں سیکولر ازم کو پروموٹ کرنا ہے اور پس پردہ پاکستانی اسمبلی میں کافر قرار دی جانے والی جماعت کی بھر پور حمایت کرنا بھی ہے اور انکے اس جماعت والوں کے ساتھ تعلقات آج بھی ہیں

    ان سب گستاخ لوگوں کی آج بھی ایک جگہ جمع ہونے کی ایک ہی جگہ ہے وہ ہے پالٹالک میسنجر جہاں یہ مختلف سیاسی مذہبی عوامی کمروں میں مختلف بھیس میں اور منظم انداز میں مل کر کام کر رہے ہیں

  4. اور کسی زمانے میں ایاز نظامی اسی پالٹالک میسنجر پر عوامی کمروں میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اپنے کمرے کھول کر گستاخیاں کیا کرتا تھا بلکہ ایک سال پہلے آخری بار اسی ایاز نظامی کو گستاخ دہریے مسلمانوں کے ساتھ بحث کرنے کے لئے لائے تھے

    ایاز نظامی پاکستان میں تھا پکڑا گیا لیکن اسکے باقی ساتھی جو کہ اکثر کینیڈا امریکہ یو کے میں آباد ہیں آج بھی اسی پالٹالک میسنجر پر جمع ہوتے ہیں اور گستاخیاں کرتے رہتے ہیں اور وہاں کے تمام مسلمان اس کے ساتھیوں سے تنگ ہیں انکے کاموں میں اسلام اور مقدس شخصیات کی توہین کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے پی سی ہیک کرنا انکو تنگ کرنا بلیک میل کرنا لنک بنانا اپلوڈ کرنا گالیاں دینا وغیرہ سب شامل ہیں

Comments are closed.